Dil Ghar Hai Khuda Ka na Chor Ise دل گھر ہے خدا کا نہ چھوڑ اسے.............زندگی بدلنے والی داستاں | Bright Stories Club

 دل گھر ہے خدا کا نہ چھوڑ اسے.............زندگی بدلنے والی داستاں








ہم انسان بھی بہت عجیب ہیں

جب کوئی میسر ہوتا ہے تو ہم اس کی قدر نہیں کرتے اس کا خیال نہیں رکھتے اس کو محبت نہیں دیتے اور جب کوئی اپنا جس کے ساتھ سانسوں کا سفر طے کیا ہو وہ بچھڑ جائے تو پھر اس کی وفائیں ہم یاد کر کے روتے ہیں تڑپتے ہیں


آغا کی شادی اس کی کزن جگنو سے طے پائی تھی

جگنو پیاری لڑکی تھی

اکثر لوگ کہتے ہیں فارس تم ہمیشہ پیاری لڑکی کے بارے  ہی کیوں لکھتے ہو تو ان سے اتنا کہنا چاہتا ھو آپ لوگو  کے نزدیک خوبصورتی کے معنی گورا رنگ ہونا ہو گا میرے نزدیک خوبصورتی اخلاق ہیں صرف

جس کے اخلاق اچھے ہیں وہ انسان خوبصورت ہے 



آغا ایک پرائیویٹ  کمپنی میں جاب کرتا تھا  

جگنو بھی پڑھی لکھی تھی

گھر والوں نے فیصلہ یہ کیا کے جلدی سے ان دونوں کی شادی کروا دیتے ہیں

دونوں بہت خوش تھے دھوم دھام سے شادی ہو گئی

پہلی رات وہ دونوں بیٹھے ہوئے

آغا جگنو کی جانب دیکھنے لگا

جگنو میری شہزادی کچھ پریشان سی  ہو

جگنو آہستہ سے بولی کچھ نہیں آغا بس یوں ہی ۔۔۔۔

آغا نے جگنو کا ہاتھ تھاما 

جگنو یار تمکو اتنا زیادہ بخار ہے اتنا کہنا تھا کے جگنو کی آنکھ سے آنسو بہنے لگے

شاٸد سر میں بہت درد تھا

اور جگنو کو سر درد برداشت نہیں ہوتا تھا

آغا کا ایک دوست ڈاکٹر تھا

آغا امی کے پاس گیا امی جان جگنو کو بہت تیز بخار ہے

وہ رو رہی یے

اتنے میں ڈاکٹر بھی آگیا چیک اپ کیا تھکن کی وجہ سے جگنو کو بخار ہوا تھا

میڈیسن وغیرہ دی جگنو کو آرام کرنے کا کہا

آغا کی گود میں سر رکھا لیٹ گئی آغا آہستہ آہستہ جگنو کا سر دبانے لگا

جگنو سو گئی آغا سر دباتا رہا فجر کی اذان ہوئی آغا اٹھا نماز ادا کی 

پھر جگنو کے پاس آیا اس کے معصوم سے چہرے کی جانب دیکھنے لگا 

اللّٰہ پاک نے کتنا خوبصورت بنایا ہے نا میری جان کو

ہاتھ تھامے پاس بیٹھ گیا 

جگنو نے کروٹ بدلی ہاتھوں میں پہنی ہوئی چوڑیاں جگنو پہ بہت جچ رہی تھیں

چوڑیوں سے کچھ چمکتا ہوا سنگھار اتر کر اس کے چہرے پہ بھی لگا تھا

جگنو کی آنکھ کھلی آغا ہاتھ تھامے بیٹھا ہوا تھا 

آہستہ سے آغا کو آواز دی میرے آغا

آغا محبت کے صدقے اتارتے ہوئے جی میری جان آغا قربان آپ پہ

سوری نا آپ کو اتنا پریشان کیا

آغا نے جگنو کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں بھرا

ارے میری جگنو پریشان نہں میری جان نکال دی تھی آپ نے اتنا رو رہی تھی

ساری رات نہیں سویا اچھا اب بتاو کیسی جگنو ہلکا سا مسکرائ اب ٹھیک ہوں نا میرے آغا 

میرے آغا یہ محبت کبھی زندگی میں کم نہ ہو ہمیشہ مجھے اپنی محبت کے سائے میں رکھنا 

مجھے محبت نبھانا نہیں آتی ہاں کبھی مجھ سے کوئی غلطی ہو جائے تو مجھے معاف کر دینا

آغا نے ہاتھ چوما ہائے میری پاگل کون کمبخت بھلا آپ کے بنا جی سکے گا

اٹھو اب جلدی سے چینج کر لو پھر گیسٹ آنے شروع ہو جائیں گے

جگنو پہ پنک رنگ بہت جچتا تھا اور آغا کی فرمائش پہ ہی آج پنک رنگ کا جوڑا پہن رہی تھی

آغا جگنو کو دیکھ کر دل پہ ہاتھ رکھا یا میرے اللّٰہ

میری جگنو کو بُری نظر سے بچانا ماشا۶ اللّٰہ کتنی پیاری لگ رہی ہو

کسی دن میری دھڑکن رہ جانی ہے تم کو دیکھ کر اتنا پیارا بھئ کوئی ہوتا ہے بھلا

جگنو مسکرانے لگی آغا بس کریں آپ تو بس مکھن نہ لگایا کریں اب اتنی بھی خوبصورت نہیں ہوں آپ خود کو دیکھیں کتنے پیارے ہیں



دن گزرنے لگے حالات ایسے تھے کے آغا آفس سے 50 بار فون کرتا میری جگنو کیا کر رہی ہے کھانا کھایا حال پوچھتا کچھ محبت بھرے الفاظ کہتا 

جگنو بہت خوش تھی بہت خوش

آغا بہت خیال رکھتا تھا جگنو بھی بے پناہ محبت کرتی تھی

پھر رفتہ رفتہ آغا اپنے آفس کے کام میں مصروف رہنے لگا کام کا بوجھ بڑھ گیا

آغا اب تھک جایا کرتا تھا وہ گھر لیٹ آتا تب تک جگنو سو جایا کرتی تھی

دوسری جانب حالات یہ تھے کے 

آغا کے دونوں بھائی کوئی کام دھندا کرتے نہیں تھے

گھر کا نظام آغا ہی چلا رہا تھا

جگنو کو یہ بات سخت نا پسند تھی وہ آغا سے اکثر کہتی تھی اپنے بھائیوں کو کہو اپنے بیوی بچوں کی ذمہ داری اٹھائیں اب آغا مسکرا کر بات ٹال دیتا اور پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جگنو کچھ تلخ سی ہونے لگی 

آغا بھی جگنو کو وقت نہیں دے پا رہا تھا 

آغا جو کچھ کما کر لاتا وہ سب خرچ ہو جاتا

جگنو نہ جانے کتنی بار کہہ چکی تھی آغا آپ کے بھائی کیوں کچھ کام نہیں کرتے دوسری جانب آغا خود  مصروف زندگی سے اکتا چکا تھا

ایک دن دونوں پاس بیٹھے تھے جگنو نے الگ گھر کی خواہش ظاہر کر دی

دیکھو آغا میں آپ کے بھائی اور بھابھی لوگوں کے ساتھ نہیں رہ سکتی آپ کی بھابھی نازیبا الفاظ استعمال کرتی ہے گندی گالیاں دیتی ہے 

جو مجھے برداشت نہیں

آغا بات کو سنبھالتے ہوئے  بولا جگنو یار تم ریلیکس رہو میں بات کروں گا بھائی بھابھی سے

لیکن جگنو تھی کے وہ اب ان لوگوں کے ساتھ رہنا ہی نہیں چاہتی تھی

جگنو کی ایک ہی ضد تھی

الگ رہنا بس جو کے جگنو کا حق بھی تھا

آغا اب اپنے بھائیوں سے کیا کہتا 

آغا نے بہت سمجھایا جگنو میں نے بھائی سے بات کی ہے وہ کہہ رہے ہیں ایک سال تک اپنا الگ گھر بنا لیں گے لیکن جگنو تھی کے وہ اب بضد تھی

آغا اگر مجھے آپ الگ گھر میں نہیں رکھ سکتے تو اب میں امی کے گھر چلی جاتی ہوں

آغا کو بھی غصہ آیا غصے سے چلا کر بولا تم صاف کیوں نہیں  کہتی تم کو اب طلاق لینی ہے 

جگنو کانپتی آواز میں بولی آغا یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں

آغا غصے سے بولا وہی کہہ رہا ہوں جو تم چاہتی ہو میں جانتا ہوں تمہارا عشق رہا ہے خالہ کے بیٹے کے ساتھ تم اس سے شادی بھی کرنا چاہتی تھی



اب وہ امریکہ سے واپس آ گیا ہے اور تمہارا پیار پھر سے جاگ گیا 

جگنو نے شادی کے بعد ایک دن خود بتایا تھا آغا کو کے اس کو کزن سے پیار ہوا تھا لیکن وہ پھر امریکہ چلا گیا اس لیے اسے چھوڑ دیا اور پھر آپ میری زندگی میں آ گئے یہ ایک غلطی ہوئی تھی جگنو سے

جو کے جگنو کو نہیں بتانا چاہیے تھا 

جگنو رونے لگی آغا آپ میرے کردار پہ شک کر رہے ہیں 

جگنو نہیں جانتی تھی یہ شک کی آگ خود جگنو کی وجہ سے جلی تھی

آغا چلا کر بولا جاو تم کو دے دوں گا طلاق

دونوں میں کافی تلخ کلامی ہوئ

صبح جگنو اہنے بھائی کے ساتھ امی کے گھر چلی گئی آغا آفس میں تھا جب گھر آیا تو دیکھا جگنو گھر پہ نہیں تھی

معلوم ہوا وہ اپنی امی کے گھر چلی گئی

بہت غصہ ہوا دل چاہا ابھی فون کروں اور جگنو  کو طلاق دے دوں لیکن خاموش ہو گیا

بھاڑ میں جائے اسے میرا خیال نہیں تو میں بھی کیوں کروں اب کچھ یوں ہوا

کھانا بھابھی لوگوں کے گھر کھانے لگا کچھ دن تو ٹھیک رہے  اب بھابھی لوگ بھی نخرے کرنے لگیں 

کبھی کھانا دے دینا کبھی کہنا ختم ہو گیا ایک دن تو بڑی بھابھی نے کہا دیکھ بھائی آغا تم ہوٹل سے کھانا کھا لیا کرو

ہم لوگ سو جاتے ہیں اور تم لیٹ آتے ہو اب رات بارہ بجے ہم سے تمہارے لیے کھانا گرم نہیں ہوتا یہ پہلی بار تھی آغا کو محسوس ہوا اپنی جگنو جیسی بھی تھی چاہے رات کے 2 بج جاتے وہ میرے لیے کھانا گرم کر کے لاتی

دل چاہا جگنو کو فون کروں اسے منا لوں

لیکن انا نے روک لیا نہیں میری مردانگی پہ داغ لگ جائے گا خود گئی ہے خود ہی آئے گی

بھاڑ میں جائے 

دن گزرنے لگے اب آغا کھانا باہر سے ہی کھا کر آتا

ایک دن رات کو بھوک لگی نوڈلز بنانے لگا

کہاں بنانے آتے تھے کوشش تو کی لیکن ناکام ہو گیا

پھر بھوکا سو گیا

بھائی بھابھی حال بھی نہیں پوچھتے تھے حال کیسے پوچھتے ہر کوئی تو آجکل مصروف ہے

بڑا بھائی کہنے لگا دیکھ آغا وقت ضائع نہ کر اگر جگنو نہیں رہنا چاہتی تو طلاق دے دو اسے اور میری سالی  کے ساتھ شادی کر لو

آغا خاموش ہو گیا  

نہ جانے کیوں جگنو کا بچھڑنا  موت سا لگ رہا تھا 

دوسری جانب جگنو کے بھائی بابا سب نے فیصلہ کیا

جگنو اگر اس کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی تو ایک رشتہ ہے ہمارے پاس جگنو کی طلاق کے بعد اسے رخصت کر دیں گے

جگنو بھی نہیں آغا سے جدا ہونا چاہتئ تھی

ہر روز انتظار کرتی تھی میرا آغا مجھے ایک بار فون کرے بس مجھے بس ایک آواز دے میں اپنے آغا کے پاس لوٹ جاوں گی

آغا بھی یہی سوچ رہا تھا جگنو بس ایک بار مجھے چاہے ایک میسج ہی کر لے میں اسے لے آوں گا 

کچھ دن گزرے آغا بازار میں کھڑا کچھ ضرورت کا سامان خرید رہا تھا 

اتنے میں سامنے سے جگنو گزری جو اپنی بھابھی کے ساتھ کچھ شاپنگ کرنے آئی تھی

جگنو کو دیکھتے ہی دل تڑپ گیا سوچا اسے آواز دوں

سینے سے لگا لوں 

جگنو کی اتفاق سے آغا پہ نظر پڑ گئی 

جگنو کا تو جسم کانپ گیا

آغا سامنے کھڑا تھا داڑھی بڑھی ہوئی بال بکھرے ہوئے کپڑے گندے سے

رنگ بھی پیلا پڑ چکا تھا

جگنو لپٹ جانا چاہتی تھی    آغا سے لیکن خاموش رہی

آغا نے نظریں ملائی پھر خاموشی سے چلا دونوں ایک دوسرے کے ساتھ رہنا چاہتے تھے لیکن بس ایک انا جس نے روک رکھا تھا

جگنو گھر جا کر بہت روئی جگنو کو بخار ہو گیا سر درد سے پھٹنے لگا 10 دن گزر گئے لیکن جگنو کی حالت سنبھل نہیں  رہی تھی

بخار تھا کے ٹھیک ہی نہیں ہو رہا تھا

جگنو کی چھوٹی بہن نے آغا کو فون کیا بھائ

آپی 10 دن سے بہت بیمار ہے نہ کچھ کھا رہی ہے نہ پی رہی ہے

آغا نے سنا تو محبت تڑپنے لگی جلدی سے بائیک اسٹارٹ کی جگنو کی جانب چل دیا جگنو کمرے میں پڑی نیم بے ہوش تھی

دروازے پہ دستک ہوئی

بھابھی نے دروازہ کھولا

دیکھا سامنے آغا تھا سلام کیا

سب سے پہلے پوچھا جگنو کہاں ہے

بھابھی نے اشارہ کیا اوپر کمرے میں ہے 

آغا دوڑتا ہوا کمرے میں گیا جگنو کا بھائی آغا کو روکنے لگا جگنو کے بابا نے روک لیا جانے دو اسے

جگنو کروٹ لیئے لیٹی ہوئی تھی

آغا جگنو کی حالت دیکھ کر تڑپ گیا

بال چہرے پہ گرے ہوئے تھے

کانپتے ہاتھوں سے جگنو کے چہرے سے بال ہٹائے آہستہ سے آواز دی

جگنو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جگنو کے کانوں میں جیسے ہی آغا کی آواز سنائی دی

دل زور زور سے دھڑکنے لگا آنکھیں کھولی سامنے آغا تھا

آغا ماتھے کو چوم کر بولا پاگل یہ کیا حالت بنا رکھی ہے یہ کیا ہو گیا تم کو

جگنو نے ناراضگی میں منہ دوسری طرف پھیر لیا

آغا مسکرایا آنکھوں سے بہتے ہوئے آنسو کو چوم  لیا

جگنو کے پاوں پہ ہاتھ رکھا کان پکڑ کر بولا معاف کر دو جگنو۔۔۔۔۔

جگنو کی محبت خوشبو بن گئی پل بھر میں آغا کے سینے سے لگ گئی اور چیخ چیخ کر رونے لگی 

آغا نے کمر پہ تھپکی دی میری جگنو بس بس میں آ گیا ہوں نا بس میری جان 

جگنو روتے ہوئے بولی آغا میں نے مر جانا تھا آپ کے بنا مجھے آپ خود سے جدا کر رہے تھے آغا بھی اہنے جذبات پہ قابو نہ رکھ سکا روتے ہوئے بولا جگنو تم کو کیا لگتا ہے میں تمہارے بنا جی سکتا ہوں

تم کو کیسے بتاوں ایک ایک سانس تمہارے لیئے تڑپا ہوں  چلو اپنے گھر چلتے ہیں 

کتنا خوبصورت ہوتا ہے نا یہ رشتہ بھی

جگنو جو پچھلے دس دن سے بیمار تھی آغا کے سینے لگتے ہی  جیسے شفا پا لی ہو

آغا نے اپنے ہاتھ سے کھانا کھلایا جو جگنو پچھلے دس دن سے کچھ نہیں کھا رہی تھی آج بریانی کی پوری پلیٹ کھا گئی

آغا کی کا ہاتھ زور سے پکڑے ہوئے بیٹھی تھی 

کبھی آغا کا ہاتھ چومتی کبھی شکوہ کرتی

آغا نے بانہوں میں اٹھایا چل میری جگنو میری پیاری خوبصورت آنکھوں والی اپنے گھر چلتے ہیں

آپ کے بنا گھر بے رنگ یے

ہاتھ تھامے وہ جگنو کو اپنے گھر لے آیا

جگنو کو بتا رہا تھا جگنو اپنا ہمسفر اپنا ہی ہوتا ہے

سب لوگ بدل جاتے ہیں ہمسفر ساتھ نبھاتا ہے



جگنو نے کمرے کی حالت دیکھی ہر چیز بکھری پڑی تھی آغا کی طرف دیکھ کر بولی آغا یہ کیا حالت بنا رکھی ہے آغا مسکرایا تمہارے بنا میں ایسے ہی بکھر گیا تھا میری جگنو جگنو نے پورا کمرا صاف کیا ہر چیز کو سلیقے سے رکھا اور کچن میں کھڑی آغا کو بتا رہی تھی کیا کیا بازار سے لیکر آنا ہے 

آغا بہت خوش تھا جگنو کی طرف دیکھ کر مسکرا رہا تھا جگنو کے آتے ہی گھر میں رونق آ گئی تھی

پھر سوچنے لگا اگر  میں لوگوں کی بات سنتا تو اپنا گھر تباہ کر دیتا اور پھر شاٸد میں جگنو کو کھو دیتا 

کاپنتی آواز میں بولا اگر کوئی میری طرح بیوقوفی کر رہا ہے اپنی بیوی کو یوں چھوڑنے کا سوچ رہا ہے یا کوئی لڑکی انا کی خاطر اپنے شوہر سے طلاق کا سوچ رہی ہے تو غلط کر رہے ہو اپنی سوچ کو بدل لو خدا کی قسم بس تھوڑا سا جھک کر دیکھو زندگی بہت پیاری ہے خوبصورت لگے گی 

اپنی انا کو آگ لگا دو ایک دوسرے کا ہاتھ تھام لو ایک دوسرے کی غلطیوں کو بھول جاو اور جاو اپنے ہمسفر کے پاس لوٹ جاو

اپنا ہمسفر جیسا بھی ہے وہ اپنا ساتھ ہے سب رشتے بدل جاتے ہیں ہمسفر ساتھ رہتا ہے

ایک دوسرے کے ساتھ گزرا وقت یاد کریں اور محبت کے پل یاد کریں

جائیں اپنا گھر خاک ہونے سے بچا لیں اگر کوئی فارس کو پڑھنے والا جگنو اور آغا کی طرح جدا ہو رہا ہے تو چھوڑ دیں نفرت کو تھام لیں ایک دوسرے کا ہاتھ اس سے پہلے کے بہت دیر ہو جائے ایک دوسرے کو معاف کر کے آگے بڑھیں اور ایک دوسرے کے ہو جائیں

Post a Comment

0 Comments